بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || جنگ شروع ہونے سے پہلے قاسم بصیر میزائل کے تجربے کا اعلان ہؤا تھا۔ یہ ایران کا سب سے درست نشانے پر لگنے والا میزائل ہے جسے 12 روزہ مسلط کردہ صہیو-امریکی جارحیت کے دوران استعمال نہیں ہؤا۔" یہ بات وزیر دفاع اور ایئر بریگیڈیئر جنرل عزیز نصیر زادہ نے ایک خصوصی نیوز انٹرویو میں کہی۔
4 مئی 2025 کو، دفاعی وزارت کی ایرواسپیس صنعت کی تنظیم کی تازہ ترین کامیابی "قاسم بصیر بیلسٹک میزائل" کے عنوان سے متعارف کرائی گئی تھی۔
قاسم بصیر میزائل کے بارے میں مزید جانیں
"قاسم بصیر" میزائل کو 1200 کلومیٹر سے زیادہ رینج اور انتہائی اعلیٰ درستگی (ایک میٹر سے کم غلطی) کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ میزائل ایک جدید تھرمل (آپٹیکل) امیجنگ سسٹم سے لیس ہے، جو ہدف کی درست شناخت اور انتہائی کم غلطی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔
میزائل کے نیویگیشن سسٹم کو ڈیزائن کرنے میں، وزارت دفاع کے ایرو اسپیس ماہرین نے GPS ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں کیا، جس سے الیکٹرانک جنگ کے خلاف اس کی مزاحمت کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، میزائل اپنی حَرکَت پَذیری (Maneuverability) کو بہتر بنا کر، دشمن کے فضائی دفاعی نظام سے گذرنے کے قابل ہے۔
"قاسم بصیر" کا سخت الیکٹرانک جیمنگ کے حالات میں بھی کامیاب تجربہ کیا گیا ہے اور یہ الیکٹرانک جنگ کا مقابلہ کرنے کی اعلیٰ صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میزائل کی ایک اور اہم خصوصیت مرکزی ہدف کو کئی ثانوی اہداف سے ممتاز کرنے کی صلاحیت ہے جو کہ اس کے رہنمائی کے نظام کی اعلیٰ درستگی اور ذہانت کا ثبوت ہے۔
"قاسم بصیر" میزائل پیچیدہ دفاعی نظام سے گذرنے کی صلاحیت اور الیکٹرانک وارفیئر کے خلاف مزاحمت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران ذہین (Smart) ہتھیاروں کے میدان میں سرکردہ ممالک کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائل صلاحیت کی مزید ترقی کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے
اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی اور تسدیدی صلاحیت (یا Deterrence Power) کلیدی اجزاء کا مجموعہ ہے جن میں سے ایک اہم ترین، میزائل صلاحیت ہے۔ ایران اس میدان میں دنیا کے سب سے ترقی یافتہ اور ممتاز ممالک میں شامل ہے۔ اس تزویراتی صلاحیت کا ـ خاص طور پر 12 روزہ دفاع مقدس کے دوران ـ بخوبی مظاہرہ کیا گیا اور اس کی افادیت کو ثابت کیا گیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائل صلاحیت نے، ـ مختلف میزائل خاندانوں جیسے "خرمشہر"، "قدر"، "عماد"، "قیام"، "خیبرشکن"، "حاج قاسم"، "سجیل"، "کروز پاوہ" وغیرہ پر مشتمل ہے، جو مختلف رینج اور صلاحیتوں کے حامل ہیں ـ اس شعبے میں ایک قابل ذکر قوت کا مظاہرہ کیا ہے۔
مسلح افواج کی ضرورت کے 90 فیصد سے زائد آلات کی ملک کے اندر تیاری
میزائل صلاحیت کا اس سطح تک پہنچنا پیچیدہ سیکیورٹی حالات اور بیرونی دباؤ میں برسوں کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہے، اور اب یہ صلاحیت ایک نئے اور زیادہ ترقی یافتہ مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ مسلح افواج کو درکار سامان کا 90 فیصد سے زیادہ مقامی طور پر تیار کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر میزائل فیلڈ میں ٹھوس ایندھن اور مائع ایندھن والے میزائل 100 فیصد مقامی طور پر تیار کئے جاتے ہیں اور اس حوالے سے ہمارا بیرونی ممالک پر کوئی انحصار نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ